دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
ہے جنت سے بڑھ کے غبارِ مدینہ
چلو سر کے بل اے میرے ہم سفیرو
کہ دِکھنے لگے ہیں آثارِ مدینہ
یہاں پھول کھل کے بکھرتے نہیں ہیں
خزاں سے مبرا بہارِ مدینہ
فلک جسکی چوٹی پہ بوسہ کناں ہے
ہے کتنا بلند وہ مینارِ مدینہ
اِسے نارِ دوزخ جلائے گی کیسے
ہے محبوؔب بھی خاکسارِ مدینہ
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
حالیہ پوسٹیں
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- میرے مولا کرم کر دے
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی