دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
خار اس گلستاں کے پھولوں سے بھی نیارے ہیں
حسنِ خاکِ طیبہ کو کس سے تشبیہ دیویں
ذرے خاکِ طیبہ کے چاند سے بھی پیارے ہیں
طیبہ والے آقا کی شان کیا بتاؤں میں
عرشی انھیں اپنا کہیں ہم کہیں ہمارے ہیں
والضحیٰ کے چہرے کا خود خدا شیدائی ہے
گیسو میرے آقا کے حق نے خود سنوارے ہیں
والضحیٰ یٰسیں طٰحٰہ میرا پیارا کملی والا
حق نے کس محبت سے نام یہ پکارے ہیں

دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے