دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
خار اس گلستاں کے پھولوں سے بھی نیارے ہیں
حسنِ خاکِ طیبہ کو کس سے تشبیہ دیویں
ذرے خاکِ طیبہ کے چاند سے بھی پیارے ہیں
طیبہ والے آقا کی شان کیا بتاؤں میں
عرشی انھیں اپنا کہیں ہم کہیں ہمارے ہیں
والضحیٰ کے چہرے کا خود خدا شیدائی ہے
گیسو میرے آقا کے حق نے خود سنوارے ہیں
والضحیٰ یٰسیں طٰحٰہ میرا پیارا کملی والا
حق نے کس محبت سے نام یہ پکارے ہیں

دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- قصیدۂ معراج
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے