دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
خار اس گلستاں کے پھولوں سے بھی نیارے ہیں
حسنِ خاکِ طیبہ کو کس سے تشبیہ دیویں
ذرے خاکِ طیبہ کے چاند سے بھی پیارے ہیں
طیبہ والے آقا کی شان کیا بتاؤں میں
عرشی انھیں اپنا کہیں ہم کہیں ہمارے ہیں
والضحیٰ کے چہرے کا خود خدا شیدائی ہے
گیسو میرے آقا کے حق نے خود سنوارے ہیں
والضحیٰ یٰسیں طٰحٰہ میرا پیارا کملی والا
حق نے کس محبت سے نام یہ پکارے ہیں
دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- اک خواب سناواں
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا