دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
تو پکار اٹھے گا ہر نبی تو عظیم ہے تو مہان بھی
تیرے نام کتنے ہیں دلربا یا مصطفےٰ شمسُ الضحیٰ
تیرے نام پہ میری جاں فدا میری جاں تو کیا یہ جہان بھی
تیرے نامِ نامی کی قدر تو کوئی پوچھے ربِ جلیل سے
کہ عذابِ چانٹا سے بچ گیا تیرا نام لے کے شیطان بھی
تیری صفتِ جود و عطا شاہا ہے محیط دونوں جہان پر
تو شفیعِ روزِ جزا بھی ہے ہے یہ میرا دین و ایمان بھی
تیری ذات محورِ زندگی سرِ عرش سے دمِ فرش تک
تو ہے رب کا پیارا رسول بھی اور عاصیوں کا ہے مان بھی
دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
حالیہ پوسٹیں
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- امام المرسلیں آئے
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں