رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
وابستہ ہو جو آپ کے دامانِ کرم سے
للہ! کرم کیجیے، سرکارِ مدینہ!
دل ڈوب رہا ہے مِرا فرقت کے اَلم سے
آلامِ زمانہ کا بھلا اس میں گذر کیا
آباد ہے جو دل شہہِ خوباں کے اَلم سے
لب پر ہو دُرود اور ہوں گنبد پہ نگاہیں
ایسے میں بُلاوا مِرا آجائے عدم سے
منظور نہیں ہے کہ وہ پامالِ جبیں ہو
یوں سجدہ کرایا نہ درِ پاک پہ ہم سے
دیدار کی اُمّید نہ ہوتی جو سرِ حشر
بیدار نہ ہوتے کبھی ہم خوابِ عدم سے
بیٹھے ہیں یہاں چھوڑ کے نیرنگیِ عالم
ہم کو نہ اٹھا حشر درِ شاہِ امم سے
دیکھو میری آنکھوں سے درِ شاہِ امم کو
آتی ہے صدا یہ در و دیوارِ حرم سے
یارب! دلِ تحسیؔں کی بھی بر آئے تمنّا
آجائے بُلاوا درِ سرکارِ کرم سے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
حالیہ پوسٹیں
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- چار یار نبی دے چار یار حق
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں