عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
دیکھنی ہے حشر میں عزت رسولُ اللہ کی
قبر میں لہرائیں گے تا حشر چشمے نور کے
جلو فرما ہوگی جب طلعت رسول ُاللہ کے
کافروں پر تیغ والا سے گری برقِ غضب
ابر آسا چھاگئی ہیبت رسول ُاللہ کی
لاَ وَ رَبِّ اَلعَرش جس کو جو ملا اُن سے ملا
بٹتی ہے کونین میں نعمت رسولُ اللہ کی
وہ جہنم میں گیا جو اُن سے مستغنی ہوا
ہے خلیل اللہ کو حاجت رسولُ اللہ کی
سورج الٹے پاؤں پلٹے چاند اشارے سے ہو چاک
اندھے نجدی دیکھ لے قدرت رسولُ اللہ کی
تجھ سے اور جنت سے کیا مطلب وہابی دور ہو
ہم رسول اللہ کے جنت رسولُ اللہ کی
نجدی اُس نے تجھ کو مہلت دی کہ اِس عالَم میں ہے
کافر و مرتد پہ بھی رحمت رسول ُاللہ کی
ہم بھکاری وہ کریم ، اُن کا خدا اُن سے فزوں
اور نا کہنا نہیں عادت رسول ُاللہ کی
اہلِ سنّت کا ہے بیڑا پار اصحابِ حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسولُ اللہ کی
خاک ہو کر عشق میں آرام سے سونا ملا
جان کی اکسیر ہے الفت رسولُ اللہ کی
ٹوٹ جائیں گے گنہ گاروں کے فوراً قید و بند
حشر کو کھل جائے گی طاقت رسولُ اللہ کی
یارب اک ساعت میں دُھل جائیں سیہ کاروں کے جرم
جوش میں آجائے اب رحمت رسولُ اللہ کی
ہے گُلِ باغِ قدس رخسار زیبائے حضور
سروِ گلزارِ قِدم قامت رسولُ اللہ کی
اے رضا خود صاحبِ قرآں ہے مدّاحِ حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسولُ اللہ کی
عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
حالیہ پوسٹیں
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع