مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
دورِ حاضر میں کسی کا وہی کردار تو ہو
ابنِ حیدر کی طرح پیکرِ ایثار تو ہو
ایسا دُنیا میں کوئی قافلہ سالار تو ہو
آج بھی گرمئ بازارِ شہادت ہے وہی
کوئی آگے تو بڑھے، کوئی خریدار تو ہو
ظلم سے عُہدہ بر آ ہونے کی ہمت نہ سہی
کم سے کم حق کا دل و جان سے اقرار تو ہو
عین ممکن ہے کہ سو جائیں یہ سارے فتنے
ذہن انساں کا ذرا خواب سے بیدار تو ہو
میرا ذمہّ، ہمہ تن گوش رہے گی دنیا
ڈھنگ کی بات تو ہو،بات کا معیار تو ہو
عافیت کے لئے درکار ہے دامانِ حسین
ظلم کی دُھوپ میں یہ سایۂ دیوار تو ہو
دل میں ماتم ہے، تو آنکھوں میں ہے اشکوں کا ہجوم
میرے مانند کوئی اُن کا عزادار تو ہو
عین ممکن ہے نصیرؔ! آلِ محمد کا کرم
کوئی اِس پاک گھرانے کا نمک خوار تو ہودورِ حاضر میں کسی کا وہی کردار تو ہو
ابنِ حیدر کی طرح پیکرِ ایثار تو ہو
ایسا دُنیا میں کوئی قافلہ سالار تو ہو
آج بھی گرمئ بازارِ شہادت ہے وہی
کوئی آگے تو بڑھے، کوئی خریدار تو ہو
ظلم سے عُہدہ بر آ ہونے کی ہمت نہ سہی
کم سے کم حق کا دل و جان سے اقرار تو ہو
عین ممکن ہے کہ سو جائیں یہ سارے فتنے
ذہن انساں کا ذرا خواب سے بیدار تو ہو
میرا ذمہّ، ہمہ تن گوش رہے گی دنیا
ڈھنگ کی بات تو ہو،بات کا معیار تو ہو
عافیت کے لئے درکار ہے دامانِ حسین
ظلم کی دُھوپ میں یہ سایۂ دیوار تو ہو
دل میں ماتم ہے، تو آنکھوں میں ہے اشکوں کا ہجوم
میرے مانند کوئی اُن کا عزادار تو ہو
عین ممکن ہے نصیرؔ! آلِ محمد کا کرم
کوئی اِس پاک گھرانے کا نمک خوار تو ہو
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
حالیہ پوسٹیں
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- امام المرسلیں آئے
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- چھائے غم کے بادل کالے
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ