نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
کریم آقا تیرے کرم کی طلب ہے
مدینے میں مِل جائے چھوٹی سی کُٹیا
نہ جنت نہ لوح و قلم کی طلب ہے
میری عیب پوشی سدا کرتے رہنا
کبھی جو نہ ٹوٹے بھرم کی طلب ہے
مصائب سے ایمان مضبوط تر ہو
ہاں شیرِ خدا کے عزم کی طلب ہے
تیری یاد میں جو ہمیشہ رہے نم
مجھے شاہا ایسی چشم کی طلب ہے
جو میرے عشق کو جِلا بخش دیوے
میرے دل کو ایسے ستم کی طلب ہے
میرے جُرم و عصیاں ہیں ان گِنت مولا
تیری بارگاہ سے رحم کی طلب ہے
جو غفلت کی نیندوں سے دل کو جگا دے
مجھے اس نگاہِ کرم کی طلب ہے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
حالیہ پوسٹیں
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- اک خواب سناواں
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے