نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
میری آرزو محمد میری جستجو مدینہ
میں گدائے مصطفی ہوں میری عظمتیں نہ پوچھو
مجھے دیکھ کر جہنم کو بھی آگیا پسینہ
مجھے دشمنو نہ چھیڑو میرا ہے کوئی جہاں میں
میں ابھی پکار لوں گا نہیں دور ہے مدینہ
سوا اِس کے میرے دل میں کوئی آرزو نہیں ہے
مجھے موت بھی جو آئے تو ہو سامنے مدینہ
میرے ڈوبنے میں باقی نہ کوئی کسر رہی تھی
کہا المدد محمد تو ابھر گیا سفینہ
میں مریض مصطفی ہوں مجھے چھیڑو نہ طبیبو
میری زندگی جو چاہو مجھے لے چلو مدینہ
کبھی اے شکیل دل سے نہ مٹے خیال احمد
اسی آرزو میں مرنا اسی آرزو میں جینا

نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
حالیہ پوسٹیں
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا