چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
رکھے خاکِ درِ دلدار سے ربط
اُن کی نعمت کا طلبگار سے میل
اُن کی رحمت کا گنہگار سے ربط
دشتِ طیبہ کی جو دیکھ آئیں بہار
ہو عنادِل کو نہ گلزار سے ربط
یا خدا دل نہ ملے دُنیا سے
نہ ہو آئینہ کو زنگار سے ربط
نفس سے میل نہ کرنا اے دل
قہر ہے ایسے ستم گار سے ربط
دلِ نجدی میں ہو کیوں حُبِّ حضور
ظلمتوں کو نہیں اَنوار سے ربط
تلخیِ نزع سے اُس کو کیا کام
ہو جسے لعل شکر بار سے ربط
خاک طیبہ کی اگر مل جائے
آپ صحت کرے بیمار سے ربط
اُن کے دامانِ گہر بار کو ہے
کاسۂ دوست طلبگار سے ربط
کل ہے اجلاس کا دن اور ہمیں
میل عملہ سے نہ دربار سے ربط
عمر یوں اُن کی گلی میں گزرے
ذرّہ ذرّہ سے بڑھے پیار سے ربط
سرِ شوریدہ کو ہے دَر سے میل
کمر خستہ کو دیوار سے ربط
اے حسنؔ خیر ہے کیا کرتے ہو
یار کو چھوڑ کر اَغیار سے ربط
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
حالیہ پوسٹیں
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی