کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
مگر اُن کی ثنا خوانی، تقاضائے محبّت ہے
نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبّت ہے
وہ دل مومن کا دل ہے، چشمۂ نورِ ہدایت ہے
میں دنیا کی خوشی ہرگز نہ لوں دے کر غمِ آقا
یہی غم تو ہے جس سے زندگی اپنی عبارت ہے
فلک کے چاند تارے تم سے بہتر ہو نہیں سکتے
رہِ طیبہ کے ذرّو! تم پہ آقا کی عنایت ہے
اُسے کیا خوف خورشیدِ قیامت کی تمازت کا!
جو خوش انجام زیرِ سایۂ دامانِ حضرت ہے
مچل جائے گی رحمت دیکھ کر مجرم کو محشر میں
وہ مجرم جس کے لب پر نامِ سرکارِ رسالت ہے
بدل سکتے ہیں حالاتِ زمانہ آج بھی، تحسؔیں
مگر اُن کی نگاہِ فیضِ ساماں کی ضرورت ہے

کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
حالیہ پوسٹیں
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- قصیدۂ معراج
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- رُبا عیات
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- تیری شان پہ میری جان فدا