کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
ہر کوئی اپنے واسطے نام تیرا جپا کرے
خالقِ کائنات بھی عرش کی جلوہ گاہ میں
ذکر تیرا کِیا کرے ذکر تیرا سنا کرے
اپنے خالق کی طرح تو بھی ہے پردوں میں نہاں
تیری شان کو بیاں کوئی کرے تو کیا کرے
جسکو بھی تیری ذات سے نسبت ہوئی دمک گیا
جو تیرے در پہ جھک گیا نار سے کیوں ڈرا کرے
بن دیکھے جسکی چاہ میں لاکھوں تڑپ رہے ہیں دل
محبوؔب دیکھ لے وہ در خود آنکھ سے خدا کرے
کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
حالیہ پوسٹیں
- صانع نے اِک باغ لگایا
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت