کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
ہر کوئی اپنے واسطے نام تیرا جپا کرے
خالقِ کائنات بھی عرش کی جلوہ گاہ میں
ذکر تیرا کِیا کرے ذکر تیرا سنا کرے
اپنے خالق کی طرح تو بھی ہے پردوں میں نہاں
تیری شان کو بیاں کوئی کرے تو کیا کرے
جسکو بھی تیری ذات سے نسبت ہوئی دمک گیا
جو تیرے در پہ جھک گیا نار سے کیوں ڈرا کرے
بن دیکھے جسکی چاہ میں لاکھوں تڑپ رہے ہیں دل
محبوؔب دیکھ لے وہ در خود آنکھ سے خدا کرے

کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
حالیہ پوسٹیں
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- خوب نام محمد ھے اے مومنو
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے