ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
عارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ
صفتِ خارِ مدینہ میں کروں گل کاری
دفترِ گل کا عنادِل سے منگا کر کاغذ
عارضِ پاک کی تعریف ہو جس پرچے میں
سو سیہ نامہ اُجالے وہ منور کاغذ
شامِ طیبہ کی تجلّی کا کچھ اَحوال لکھوں
دے بیاضِ سحر اک ایسا منور کاغذ
یادِ محبوب میں کاغذ سے تو دل کم نہ رہے
کہ جدا نقش سے ہوتا نہیں دَم بھر کاغذ
ورقِ مہر اُسے خط غلامی لکھ دے
ہو جو وصفِ رُخِ پُر نور سے انور کاغذ
تیرے بندے ہیں طلبگار تری رحمت کے
سن گناہوں کے نہ اے دَاورِ محشر کاغذ
لَبِ جاں بخش کی تعریف اگر ہو تجھ میں
ہو مجھے تارِ نفس ہر خَطِ مسطر کاغذ
مدح رُخسار کے پھولوں میں بسا لوں جو حسنؔ
حشر میں ہو مرے نامہ کا معطر کاغذ
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
حالیہ پوسٹیں
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- انکی مدحت کرتے ہیں
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- میرے مولا کرم کر دے
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام