یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا

​یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا

جب مرے پیشِ نظر حسنِ مدینہ ہوگا

شوقِ دل راہنما بن کے چلے گا آگے

جب رواں سوئے حرم اپنا سفینہ ہوگا

آنکھ جب روضۂ اقدس کی جھلک دیکھے گی

یا خدا کیسا مبارک وہ مہینہ ہوگا

مری آنکھوں میں سمٹ آئے گا حسنِ کونین

جس طرف آنکھ اٹھاؤں گا مدینہ ہوگا

جب نگاہیں درِ احمد کی بلائیں لیں گی

صرف آنکھیں ہی نہیں قلب بھی بینا ہوگا

حاضری ہوگی بصد شوق مواجہ کی طرف

دل حضوری میں سعادت کا خزینہ ہوگا

نغمۂ صلّ علی ہوگا لبوں پہ جاری

اور ماتھے پہ ندامت کا پسینہ ہوگا

چومتا نقشِ قدم ان کے پھروں گا ہر سو

کیسا پُر کیف یہ جینے کا قرینہ ہوگا

بابِ جبریل سے گزروں گا دعائیں پڑھتا

ذوق اور شوق سے معمور یہ سینہ ہوگا

اُن کی جب چشمِ کرم ہوگی دلِ کیفیؔ پر

دل نہیں پھر تو یہ انمول نگینہ ہوگا


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment