یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
ہر اک موجِ بلا کی راہ میں حائل مدینہ ہے
زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ہے بس ایک بستی میں
یہ دنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامل مدینہ ہے
مدینے کے مسافر تجھ پے میرے جان و دل قرباں
تیری آنکھیں بتاتی ہیں تیری منزل مدینہ ہے
شرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمدﷺکی غلامی کا
وہ میرے دل میں بستے ہیں میرا دل بھی مدینہ ہے
جہاں عُشّاق بستے ہیں وہ بستی اِن کی بستی ہے
جہاں بھی ذکر اُن کا ہو وہی محفل مدینہ ہے
کرم اتنا ہے فخریؔ ان کی ذاتِ پاک کا مجھ پر
میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے

یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
حالیہ پوسٹیں
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے