بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
وہ نہ بلوائیں تو اُن کے در پہ جاسکتا ہے کون
خالقِ کُل، مالکِ کُل ، رازقِ کُل ہے وہی
یہ حقائق جز شہ بطحٰی بتا سکتا ہے کون
اک اشارے سے فلک پر چاند دو ٹکڑے ہُوا
معجزہ یہ کون دیکھے گا؟ دکھا سکتا ہے کون
کس کی جرات ہے نظر بھر کر اُدھر کو دیکھو لے
دیدہ ور ہو کر بھی تابِ دید لا سکتا ہے کون
ہم نے دیکھا ہے جمالِ بارگاہِ مصطفےٰ
ہم سے اس دنیا میں اب آنکھیں ملا سکتا ہے کون
نام لیوا اُن کا ہے اوجِ فلک تک باریاب
کوئی یوں اُبھرے تو پھر اس کو دبا سکتا ہے کون
اللہ اللہ ! عید میلادِ نبی کا غُلغُلہ
اِس شرف ، اِ س شان سے دنیا میں آسکتا ہے کون
بارگاہِ مصطفیٰ میں یہ صحابہ کا ہجوم
اتنے تابندہ ستارے یُوں سجا سکتا ہے کون
جن کو دنیا میں نہیں اُن کی شفاعت پر یقیں
حشر میں اُن کو جہنم سے بچا سکتا ہے کون
دارِ فانی میں محبت اُن کی ہے وجہِ بقا
جو نصیر اُن پر مٹا ، اُس کو مٹا سکتا ہے کون
بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
حالیہ پوسٹیں
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام