تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
ٹھنڈک ہیں نگاہوں کی گنبد بھی مینارے بھی
لو نام محؐمد کا مشکل کی آسانی کو
خود بڑھ کے سمیٹیں گے دریا کو کنارے بھی
ہر رنگ میں یکتائی ہر روپ نرالا ہے
ہیں عرش کے والی بھی دنیا کے سہارے بھی
عاصی دمِ آخر جب آقا کو پکاریں ہیں
غنچوں میں بدل جائیں دوزخ کے شرارے بھی
اِک روز مدینے میں ہم پہنچیں گے انشاء اللہ
رنگ لائیں گے آخر کو یہ نیر ہمارے بھی
تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
حالیہ پوسٹیں
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- میرے مولا کرم ہو کرم
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- تیری شان پہ میری جان فدا
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- تو سب کا رب سب تیرے گدا