تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
ٹھنڈک ہیں نگاہوں کی گنبد بھی مینارے بھی
لو نام محؐمد کا مشکل کی آسانی کو
خود بڑھ کے سمیٹیں گے دریا کو کنارے بھی
ہر رنگ میں یکتائی ہر روپ نرالا ہے
ہیں عرش کے والی بھی دنیا کے سہارے بھی
عاصی دمِ آخر جب آقا کو پکاریں ہیں
غنچوں میں بدل جائیں دوزخ کے شرارے بھی
اِک روز مدینے میں ہم پہنچیں گے انشاء اللہ
رنگ لائیں گے آخر کو یہ نیر ہمارے بھی
تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
حالیہ پوسٹیں
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں