تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
ٹھنڈک ہیں نگاہوں کی گنبد بھی مینارے بھی
لو نام محؐمد کا مشکل کی آسانی کو
خود بڑھ کے سمیٹیں گے دریا کو کنارے بھی
ہر رنگ میں یکتائی ہر روپ نرالا ہے
ہیں عرش کے والی بھی دنیا کے سہارے بھی
عاصی دمِ آخر جب آقا کو پکاریں ہیں
غنچوں میں بدل جائیں دوزخ کے شرارے بھی
اِک روز مدینے میں ہم پہنچیں گے انشاء اللہ
رنگ لائیں گے آخر کو یہ نیر ہمارے بھی

تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
حالیہ پوسٹیں
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- سب سے افضل سب سے اعظم
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا