تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
ٹھنڈک ہیں نگاہوں کی گنبد بھی مینارے بھی
لو نام محؐمد کا مشکل کی آسانی کو
خود بڑھ کے سمیٹیں گے دریا کو کنارے بھی
ہر رنگ میں یکتائی ہر روپ نرالا ہے
ہیں عرش کے والی بھی دنیا کے سہارے بھی
عاصی دمِ آخر جب آقا کو پکاریں ہیں
غنچوں میں بدل جائیں دوزخ کے شرارے بھی
اِک روز مدینے میں ہم پہنچیں گے انشاء اللہ
رنگ لائیں گے آخر کو یہ نیر ہمارے بھی

تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
حالیہ پوسٹیں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- تُو کجا من کجا
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں