جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
لفظ نہیں تھے انکے قابل جانے کیا کیا بول گیا
سوہنا ماہی میرا دلبر میرا پیارا میرا رہبر
انکے رتبے سے تھا غافل جانے کیا کیا بول گیا
انکے پاکیزہ دامن میں مَیں بھی چھپنا چاھتا ہوں
بے وقعت جذبے لاحاصل جانے کیا کیا بول گیا
خالقِ کُل کی انکے بارے نعت سرائی دیکھی تو
آنکھیں برسیں بن کے بادل جانے کیا کیا بول گیا
میں حقیر تھا کاہ سے یارو مجھ پہ بھی یہ لطف و کرم
دیکھا جب جدہ کا ساحل جانے کیا کیا بول گیا
میں ذلت کا کیڑا ہو کر کہتا رہا ہوں نعتِ سرور
رب کے بعد وہ سب سے افضل جانے کیا کیا بول گیا
میں عاشق میں پروانہ ہوں وہ محبوب ہیں شمعِ محفل
انکی محبت میں دل پاگل جانے کیا کیا بول گیا
جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
حالیہ پوسٹیں
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں