دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آستانے پہ ترے سر ہو اَجل آئی ہو
اَور اے جانِ جہاں تو بھی تماشائی ہو
خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے
جس کے دامن کی ہوا بادِ مسیحائی ہو
اُس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاکِ طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ اُن کے دَر پر
ہم کو حاصل شرفِ ناصیہ فرسائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رُسوائی ہو
کیوں کریں بزمِ شبستانِ جناں کی خواہش
جلوۂ یار جو شمع شبِ تنہائی ہو
خلعتِ مغفرت اُس کے لیے رحمت لائے
جس نے خاکِ درِ شہ جاے کفن پائی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے
ایسے یکتا کے لیے ایسی ہی یکتائی ہو
ذکر خدّام نہیں مجھ کو بتا دیں دشمن
کوئی نعمت بھی کسی اور سے گر پائی ہو
جب اُٹھے دستِ اَجل سے مری ہستی کا حجاب
کاش اِس پردہ کے اندر تری زیبائی ہو
دیکھیں جاں بخشیِ لب کو تو کہیں خضر و مسیح
کیوں مرے کوئی اگر ایسی مسیحائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا اُن کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
بند جب خوابِ اجل سے ہوں حسنؔ کی آنکھیں
اِس کی نظروں میں ترا جلوۂ زیبائی ہو
دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
حالیہ پوسٹیں
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- رُبا عیات
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث