رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں جو مدینے کی گلیوں میں گھوم آئے ہیں
آگِ دوزخ جلائے گی کیسے انھیں جو طیبہ کے ذروں کو چوم آئے ہیں
ان گلوں کی شگفتہ جبیں کی قسم حق نے جن کو جگہ اپنی رحمت میں دی
اس جہاں کی فضا انکو بھاتی نہیں جو باغِ مدینہ میں گھوم آئے ہیں
جرم ہم نے کئے ظلم ہم نے کئے اپنی جانوں پہ آقا بچا لو ہمیں
سر شرم سے جھکائے ہوئے آئے ہیں تیرے در پہ ہو مغموم آئے ہیں
دو سہارا ہمیں لو خدارا ہمیں اپنے دامنِ رحمت میں شاہِ رُسل
توڑ زنجیریں اپنی ہوس کی یہاں آج شیطان کے محکوم آئے ہیں
جرم اپنے بہت ہیں مگر یا نبی تیرے عفو و کرم کی بھی حد ہی نہیں
اِک کرم کی نظر عاصی محبؔوب پر ہم بدلنے یہاں مقسوم آئے ہیں
رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
حالیہ پوسٹیں
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- تیری شان پہ میری جان فدا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا