سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
تیرا نام سن کے تیرا یہ غلام جھومتا ہے
جو ملا مقام جس کو وہ ملا تیرے کرم سے
تو قدم جہاں بھی رکھے وہ مقام جھومتاہے
میں نے جس نماز میں بھی تیرا کر لیا تصور
میرا وہ رکوع و سجدہ وہ قیام جھومتاہے
تیرے نام نے عطا کی میرے نام کو بھی عظمت
تیرا نام ساتھ ہو تو میرا نام جھومتاہے
تیرے مے کدے میں آیا تو کھلا یہ راز طاہرؔ
تیرے ہاتھ سے ملے جو وہی جام جھومتاہے
سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
حالیہ پوسٹیں
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو