سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
تیرا نام سن کے تیرا یہ غلام جھومتا ہے
جو ملا مقام جس کو وہ ملا تیرے کرم سے
تو قدم جہاں بھی رکھے وہ مقام جھومتاہے
میں نے جس نماز میں بھی تیرا کر لیا تصور
میرا وہ رکوع و سجدہ وہ قیام جھومتاہے
تیرے نام نے عطا کی میرے نام کو بھی عظمت
تیرا نام ساتھ ہو تو میرا نام جھومتاہے
تیرے مے کدے میں آیا تو کھلا یہ راز طاہرؔ
تیرے ہاتھ سے ملے جو وہی جام جھومتاہے

سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
حالیہ پوسٹیں
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں