سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
ہمیں بھی دیکھیئے آقا ، خطا کاروں میں ہم بھی ہیں
ہمارے سامنے مسند نشینوں کی حقیقت کیا
غلامان نبی کے کفش برداروں میں ہم بھی ہیں
کبھی دنیا کے ہر بازار کو ہم نے خریدا تھا
بکاؤ مال اب دنیا کے بازاروں میں ہم بھی ہیں
کرم اے رحمت کونین ان کو پھول بنوا دے
گرفتار آتش دنیا کے انگاروں میں ہم بھی ہیں
اچٹتی سی نظر ہم پہ بھی ہو جائے شہہ والا
تمہارے لطف بے حد کے سزاواروں میں ہم بھی ہیں
سراسر پھول ہیں باغ محمد میں ہر اک جانب
صبا یہ سوچ کر خوش ہے یہاں خاروں میں ہم بھی ہیں
سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
حالیہ پوسٹیں
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے