طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
محبوؐب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو
مشکل ہے اگر میرا طیبہ میں ابھی جانا
یادوں کو شاؐہا اپنی خابوں میں تو آنے دو
میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا
یادوں کو شاؐہا اپنی خابوں میں تو آنے دو
لگتا نہیں دل میرا اب ان ویرانوں میں
چھوٹا سا گھر مجھ کو طیبہ میں بنانے دو
روکو نہ مجھے اب تو درِ یاؐر کے دربانو
محبوؐب کی جالی کو سینے سے لگانے دو
اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے مت دینا
آقاؐ کے لیئے مجھ کو اک ہار بنانے دو
سرؐکار کے قابل یہ الفاظ کہاں صائم
اشکوں کی زباں سے اب اک نعت سنانے دو
طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
حالیہ پوسٹیں
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- اک خواب سناواں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- قصیدۂ معراج
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ