مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
کرم کملی والے کا کتنا بڑا ہے
میں کھو جاؤں طیبہ کی گلیوں میں جا کے
یہی آرزو ہے یہی اِک دعا ہے
مجھے اپنی رحمت کے سائے میں لے لو
میرا ہر عمل آقا پُر از خطا ہے
زمانے میں چرچے ہیں تیری سخا کے
تو مجھ جیسے لاکھوں کا اِک آسرا ہے
اشاروں پہ تیرے چلیں چاند سورج
خدا سے جدا ہو یہ کامِ خدا ہے
تعین کریں اختیارِ نبی کا
حماقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
حالیہ پوسٹیں
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے