مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
تجسس کروٹیں کیوں لے رہا ہے قلبِ مضطر میں
مجھے پہنچا گیا ذوقِ طلب دربارِ سرور میں
مسرت کلبلا اٹھی نصیبِ دیدۂ تر میں
اُنھیں قسمت نے ان کی رفعتِ افلاک بخشی ہے
گرے جو اشک آنکھوں سے مِری ہجرِ پیمبر میں
گنہگاروں کے سر پر سایہ ہے جب اُن کی رحمت کا
سوا نیزے پر آ کر شمس کیا کرلے گا محشر میں
میرے بختِ سیاہ کو تو اگر چاہے بدل ڈالے
تِری رحمت کو کافی دخل حاصل ہے مقدر میں
مدد اے ہادیِ اُمّت، نوائے بے نوایاں! سن
چراغِ بے کسی تھرا رہا ہے بادِ صر صر میں
مِری ہر آرزو کا ماحصل، تحسینؔ! بس یہ ہے
کسی صورت پہنچ جاؤں میں دربارِ پیمبر میں
علامہ تحسین رضا خان بریلوی
مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
حالیہ پوسٹیں
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- زہے عزت و اعتلائے محمد