مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
میں ان پیاری پیاری فضاؤں پہ صدقے
وہ کتنے حسیں کتنے پُر کشش ہونگے
خدا بھی ہے جن کی اداؤں پہ صدقے
جہاں کملی والا رہا آتا جاتا
میں ان گھاٹیوں ان گھپاؤں پہ صدقے
مدینے کی راہ میں جو ہیں پیش آتی
میں ان مشکلوں ان جفاؤں پہ صدقے
جو آقا کو شفقت پہ مجبور کر دیں
میں ان غلطیوں ان خطاؤں پہ صدقے
جو دربارِ طیبہ سے اٹھتی ہیں ہر دم
میں ان نوری نوری شعاؤں پہ صدقے
جو مانگی ہیں امت کی خاطر نبی نے
میں ان پیاری پیاری دعاؤں پہ صدقے
مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
حالیہ پوسٹیں
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- رُبا عیات
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی