نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا
لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مرے آقا ترے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکام تمنا ہی رہی
ہائے وہ دل جو ترے در سے پُر ارمان گیا
دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اف رے منکر یہ بڑھا جوش تعصب آخر
بھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا
جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینہ پہنچے
تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
حالیہ پوسٹیں
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا