ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چایئے
کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چایئے
آپ کو علم ہے ہم کو کیا چایئے
اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور
ہر قدم پہ کرم آپ کا چایئے
آستانِ حبیب خدا چایئے
اور کیا ہم کو اس کے سوا چایئے
آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند
بس یہی عزت و مرتبہ چایئے
ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
حالیہ پوسٹیں
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو