گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر
رخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی
رہ گیا بوسہ وہ نقشِ کفِ پا ہو کر
وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس
رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر
چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغ ِ سدرہ
برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر
صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال
رشکِ گلشن جو بنا غنچہ ءِ دل وا ہو کر
گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں
وعدہ ءِ چشم ؟ بخشائیں گے گویا ہو کر
پائے شہ پر گرے یارب تپشِ مہر سے جب
دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر
ہے یہ امید رضا کو تری رحمت سے شہا
نہ ہو زندانیِ دوزخ ترا بندہ ہو کر
گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
حالیہ پوسٹیں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- قصیدۂ معراج
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار