دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
جو مانتا نہیں ہے بڑا ہی جہول ہے
دل میں اگر نبی کا عشق موجزن نہیں
پھر حج نماز روزہ سبھی کچھ فضول ہے
گر ادب والی آنکھ میسر ہو دیکھنا
خارِ مدینہ اصل میں جنت کا پھول ہے
جو مصطفےٰ کے در پہ ادب سے جھکا نہیں
اسکا کوئی بھی عمل نہ رب کو قبول ہے
ہر دم نبی کی ذات پہ پڑھنا درود کا
محبوؔب روز و شب یہ ہمارا معمول ہے
دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
حالیہ پوسٹیں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا