معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
جب اِشارہ ہو گیا مطلب ہمارا ہو گیا
ڈوبتوں کا یا نبی کہتے ہی بیڑا پار تھا
غم کنارے ہو گئے پیدا کنارا ہو گیا
تیری طلعت سے زمیں کے ذرّے مہ پارے بنے
تیری ہیبت سے فلک کا مہ دوپارا ہو گیا
اللہ اللہ محو حُسنِ روے جاناں کے نصیب
بند کر لیں جس گھڑی آنکھیں نظارا ہو گیا
یوں تو سب پیدا ہوئے ہیں آپ ہی کے واسطے
قسمت اُس کی ہے جسے کہہ دو ہمارا ہو گیا
تیرگی باطل کی چھائی تھی جہاں تاریک تھا
اُٹھ گیا پردہ ترا حق آشکارا ہو گیا
کیوں نہ دم دیں مرنے والے مرگِ عشقِ پاک پر
جان دی اور زندگانی کا سہارا ہو گیا
نام تیرا، ذکر تیرا، تو، ترا پیارا خیال
ناتوانوں بے سہاروں کا سہارا ہو گیا
ذرّۂ کوے حبیب‘ اللہ رے تیرے نصیب
پاؤں پڑ کر عرش کی آنکھوں کا تارا ہو گیا
تیرے صانع سے کوئی پوچھے ترا حُسن و جمال
خود بنایا اور بنا کر خود ہی پیارا ہو گیا
ہم کمینوں کا اُنھیں آرام تھا اِتنا پسند
غم خوشی سے دُکھ تہِ دل سے گوارا ہو گیا
کیوں نہ ہو تم مالکِ مُلکِ خدا مِلک خدا
سب تمہارا ہے خدا ہی جب تمہارا ہو گیا
روزِ محشر کے اَلم کا دشمنوں کو خوف ہو
دُکھ ہمارا آپ کو کس دن گوارا ہو گیا
جو ازل میں تھی وہی طلعت وہی تنویر ہے
آئینہ سے یہ ہوا جلوہ دوبارا ہو گیا
تو نے ہی تو مصر میں یوسف کو یوسف کر دیا
تو ہی تو یعقوب کی آنکھوں کا تارا ہو گیا
ہم بھکاری کیا ہماری بھیک کس گنتی میں ہے
تیرے دَر سے بادشاہوں کا گزارا ہو گیا
اے حسنؔ قربان جاؤں اُس جمالِ پاک پر
سینکڑوں پردوں میں رہ کر عالم آرا ہو گیا

معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
حالیہ پوسٹیں
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- چھائے غم کے بادل کالے
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- Haajiyo Aawo shahenshah ka roza dekho
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی