اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
سُوئے بطحا لئے جاتی ہے ہوائے بطحا
بوئے دنیا مجھے گمراہ نہ کر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
تیری صورت کی طرف دیکھ رہا ہوں آقا
پتلیوں کو اِسی مرکز پہ ٹھہر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
زندگی! گنبدِ خضرٰی ہی تو منزل ہے مری
مجھ کو ہریالیوں میں خاک بسر جانے دے
موت پر میری شہیدوں کو بھی رشک آئے گا
اپنے قدموں سے لپٹ کر مجھے مر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
خواہشِ ذات بہت ساتھ دیا ہے تیرا
اب جدھر میرے مُحَمّد ہیں اُدھر جانے دے
روک رضواں نہ مظفؔر کو درِ جنت پر
یہ مُحَمّد کا ہے منظورِ نظر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
حالیہ پوسٹیں
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو