اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
سُوئے بطحا لئے جاتی ہے ہوائے بطحا
بوئے دنیا مجھے گمراہ نہ کر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
تیری صورت کی طرف دیکھ رہا ہوں آقا
پتلیوں کو اِسی مرکز پہ ٹھہر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
زندگی! گنبدِ خضرٰی ہی تو منزل ہے مری
مجھ کو ہریالیوں میں خاک بسر جانے دے
موت پر میری شہیدوں کو بھی رشک آئے گا
اپنے قدموں سے لپٹ کر مجھے مر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
خواہشِ ذات بہت ساتھ دیا ہے تیرا
اب جدھر میرے مُحَمّد ہیں اُدھر جانے دے
روک رضواں نہ مظفؔر کو درِ جنت پر
یہ مُحَمّد کا ہے منظورِ نظر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
حالیہ پوسٹیں
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- میرے مولا کرم کر دے
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں