اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو رب دو عالم کا محبوب یگانہ ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے سبطین کا نانا ہے
اُس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حُسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے
عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے
آو در زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے
ہوں شاہ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پرواہ دشمن جو زمانہ ہے
یہ کہ کے در حق سے لی موت میں کچھ مہلت
میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے
قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اَس اُمت عاصی کو کملی میں چھپانا ہے
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا
بخشش کی روائت میں توبہ تو بہانہ ہے
پُر نور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے
ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رُو داد الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے
محروم کرم اَس کو رکھیئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے نصیر آخر سائل تو پُرانا ہے
اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
حالیہ پوسٹیں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- مرا پیمبر عظیم تر ہے