ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم

ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
تو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم

یہ پیاری ادائیں یہ نیچی نگاہیں
فدا جانِ عالم ہو اے جانِ عالم

کسی اور کو بھی یہ دولت ملی ہے
گداکس کے دَر کے ہیں شاہانِ عالم

میں دَر دَر پھروں چھوڑ کر کیوں ترا دَر
اُٹھائے بَلا میری احسانِ عالم

میں سرکارِ عالی کے قربان جاؤں
بھکاری ہیں اُس دَر کے شاہانِ عالم

مرے دبدبہ والے میں تیرے صدقے
ترے دَر کے کُتّے ہیں شاہانِ عالم

تمہاری طرف ہاتھ پھیلے ہیں سب کے
تمھیں پورے کرتے ہو ارمانِ عالم

مجھے زندہ کر دے مجھے زندہ کر دے
مرے جانِ عالم مرے جانِ عالم

مسلماں مسلماں ہیں تیرے سبب سے
مری جان تو ہی ہے ایمانِ عالم

مرے آن والے مرے شان والے
گدائی ترے دَر کی ہے شانِ عالم

تُو بحرِ حقیقت تو دریاے عرفاں
ترا ایک قطرہ ہے عرفانِ عالم



کوئی جلوہ میرے بھی روزِ سیہ پر
خدا کے قمر مہرِ تابانِ عالم

بس اب کچھ عنایت ہوا اب ملا کچھ
انھیں تکتے رہنا فقیرانِ عالم

وہ دُولھا ہیں ساری خدائی براتی
اُنھیں کے لیے ہے یہ سامانِ عالم

نہ دیکھا کوئی پھول تجھ سا نہ دیکھا
بہت چھان ڈالے گلستانِ عالم

ترے کوچہ کی خاک ٹھہری اَزل سے
مری جاں علاجِ مریضانِ عالم



کوئی جانِ عیسیٰ کو جا کر خبر دے
مرے جاتے ہیں درد مندانِ عالم

ابھی سارے بیمار ہوتے ہیں اچھے
اگر لَب ہلا دے وہ دَرمانِ عالم

سَمِیْعًاخدارا حسن ؔکی بھی سن لے
بَلا میں ہے یہ لوث دامانِ عالم


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment