جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
باز آئے ہندِ بد اختر سے ہم
مار ڈالے بے قراری شوق کی
خوش تو جب ہوں اِس دلِ مضطر سے ہم
بے ٹھکانوں کا ٹھکانا ہے یہی
اب کہاں جائیں تمہارے دَر سے ہم
تشنگیِ حشر سے کچھ غم نہیں
ہیں غلامانِ شہِ کوثر سے ہم
اپنے ہاتھوں میں ہے دامانِ شفیع
ڈر چکے بس فتنۂ محشر سے ہم
نقشِ پا سے جو ہوا ہے سرفراز
دل بدل ڈالیں گے اُس پتھر سے ہم
گردن تسلیم خم کرنے کے ساتھ
پھینکتے ہیں بارِ عصیاں سر سے ہم
گور کی شب تار ہے پر خوف کیا
لَو لگائے ہیں رُخِ انور سے ہم
دیکھ لینا سب مرادیں مل گئیں
جب لپٹ کر روئے اُن کے دَر سے ہم
کیا بندھا ہم کو خد اجانے خیال
آنکھیں ملتے ہیں جو ہر پتھر سے ہم
جانے والے چل دیئے کب کے حسنؔ
پھر رہے ہیں ایک بس مضطر سے ہم
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
حالیہ پوسٹیں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- ایمان ہے قال مصطفائی
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ