جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہوا تب کسی چیز کی بھی کمی نہ رہی
جو بھی آیا گدا بن کے آیا یہاں سر جھکے کوئی گردن تنی نہ رہی
اس درِ پاک کی عظمتوں کی قسم جو بھی آیا یہاں جھولی بھر کے گیا
رحمتیں اتنی ارزاں لٹائی گئیں غم کے ماروں کو کوئی غمی نہ رہی
بے کسوں بے بسوں کو پناہ مل گئی عاصیوں کو بھی بخشش کی جا مل گئی
دیکھ کر اشک آنکھوں میں سرکار کی بارشِ ابرِ رحمت تھمی نہ رہی
دو جہاں میں وہ بدبخت شیطاں بنے ربِ کعبہ بھی بیزار اس سے رہے
اس درِ پاک سے جو بھی راندہ گیا بات کوئی بھی اس کی بنی نہ رہی

جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
حالیہ پوسٹیں
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں