جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہوا تب کسی چیز کی بھی کمی نہ رہی
جو بھی آیا گدا بن کے آیا یہاں سر جھکے کوئی گردن تنی نہ رہی
اس درِ پاک کی عظمتوں کی قسم جو بھی آیا یہاں جھولی بھر کے گیا
رحمتیں اتنی ارزاں لٹائی گئیں غم کے ماروں کو کوئی غمی نہ رہی
بے کسوں بے بسوں کو پناہ مل گئی عاصیوں کو بھی بخشش کی جا مل گئی
دیکھ کر اشک آنکھوں میں سرکار کی بارشِ ابرِ رحمت تھمی نہ رہی
دو جہاں میں وہ بدبخت شیطاں بنے ربِ کعبہ بھی بیزار اس سے رہے
اس درِ پاک سے جو بھی راندہ گیا بات کوئی بھی اس کی بنی نہ رہی
جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
حالیہ پوسٹیں
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- سیف الملوک
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- سب سے افضل سب سے اعظم