دیوانوں کا جشنِ عام
جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
در حقیقت تیرے دیوانوں کا جشنِ عام ہے
عظمتِ فرقِ شہِ کونین کیا جانے کوئی
جس نے چومے پائے اقدس عرش اُس کا نام ہے
آ رہے ہیں وہ سرِ محشر شفاعت کے لیے
اب مجھے معلوم ہے جو کچھ مِرا انجام ہے
تو اگر چاہے تو پھر جائیں سیہ کاروں کے دن
ہاتھ میں تیرے عنانِ گردشِ ایّام ہے
روئے انور کا تصور زلفِ مشکیں کا خیال
کیسی پاکیزہ سحر ہے کیا مبارک شام ہے
دل کو یہ کہہ کر رہِ طیبہ میں بہلاتا ہوں میں
آ گئی منزل تِری، بس اور دو ،اک گام ہے
سا قیِ کوثر کا نامِ پاک ہے وردِ زباں
کون کہتا ہے کہ تحسیؔں آج تشنہ کام ہے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
حالیہ پوسٹیں
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- امام المرسلیں آئے
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا