دیوانوں کا جشنِ عام
جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
در حقیقت تیرے دیوانوں کا جشنِ عام ہے
عظمتِ فرقِ شہِ کونین کیا جانے کوئی
جس نے چومے پائے اقدس عرش اُس کا نام ہے
آ رہے ہیں وہ سرِ محشر شفاعت کے لیے
اب مجھے معلوم ہے جو کچھ مِرا انجام ہے
تو اگر چاہے تو پھر جائیں سیہ کاروں کے دن
ہاتھ میں تیرے عنانِ گردشِ ایّام ہے
روئے انور کا تصور زلفِ مشکیں کا خیال
کیسی پاکیزہ سحر ہے کیا مبارک شام ہے
دل کو یہ کہہ کر رہِ طیبہ میں بہلاتا ہوں میں
آ گئی منزل تِری، بس اور دو ،اک گام ہے
سا قیِ کوثر کا نامِ پاک ہے وردِ زباں
کون کہتا ہے کہ تحسیؔں آج تشنہ کام ہے

جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
حالیہ پوسٹیں
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- انکی مدحت کرتے ہیں