خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
عیبِ کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ
دل میں روشن ہو اگر شمع وِلاے مولیٰ
دُزدِ شیطا ں سے رہے دین کی دولت محفوظ
یا خدا محو نظارہ ہوں یہاں تک آنکھیں
شکل قرآں ہو مرے دل میں وہ صورت محفوظ
سلسلہ زُلفِ مبارک سے ہے جس کے دل کو
ہر بَلا سے رکھے اﷲ کی رحمت محفوظ
تھی جو اُس ذات سے تکمیل فرامیں منظور
رکھی خاتم کے لیے مہر نبوت محفوظ
اے نگہبان مرے تجھ پہ صلوٰۃ اور سلام
دو جہاں میں ترے بندے ہیں سلامت محفوظ
واسطہ حفظِ الٰہی کا بچا رہزن سے
رہے ایمانِ غریباں دمِ رحلت محفوظ
شاہیِ کون و مکاں آپ کو دی خالق نے
کنز قدرت میں اَزل سے تھی یہ دولت محفوظ
تیرے قانون میں گنجائش تبدیل نہیں
نسخ و ترمیم سے ہے تری شریعت محفوظ
جسے آزاد کرے قامتِ شہ کا صدقہ
رہے فتنوں سے وہ تا روزِ قیامت محفوظ
اُس کو اَعدا کی عداوت سے ضرر کیا پہنچے
جس کے دل میں ہو حسنؔ اُن کی محبت محفوظ

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
حالیہ پوسٹیں
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- میرے مولا کرم ہو کرم
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض