ذاتِ والا پہ بار بار درود
بار بار اور بے شمار درود
رُوئے اَنور پہ نور بار سلام
زُلفِ اطہر پہ مشکبار درود
اُس مہک پر شمیم بیز سلام
اُس چمک پہ فروغ بار درود
اُن کے ہر جلوہ پر ہزار سلام
اُن کے ہر لمعہ پر ہزار درود
اُن کی طلعت پر جلوہ ریز سلام
اُن کی نکہت پہ عطر بار درود
جس کی خوشبو بہارِ خلد بسائے
ہے وہ محبوبِ گلعذار درود
سر سے پا تک کرور بار سلام
اور سراپا پہ بے شمار درود
دل کے ہمراہ ہوں سلام فدا
جان کے ساتھ ہو نثار درود
چارۂ جان درد مند سلام
مرھمِ سینۂ فگار درود
بے عدد اور بے عدد تسلیم
بے شمار اور بے شمار درود
بیٹھتے اُٹھتے جاگتے سوتے
ہو الٰہی مرا شعار درود
شہر یارِ رُسل کی نذر کروں
سب درودوں کی تاجدار درود
گور بیکس کو شمع سے کیا کام
ہو چراغِ سرِِ مزار درود
قبر میں خوب کام آتی ہے
بیکسوں کی ہے یارِ غار درود
اُنھیں کس کے دُرود کی پروا
بھیجے جب اُن کا کردگار درود
ہے کرم ہی کرم کہ سنتے ہیں
آپ خوش ہو کے بار بار درود
ذاتِ والا پہ بار بار درود
حالیہ پوسٹیں
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- ایمان ہے قال مصطفائی
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے