سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر

​سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر

ہزاروں جس کے احسانات ہیں دنیائے امکاں پر

سلام اس پر جو آیا رحمت للعالمیں بن کر

پیامِ دوست لے کر ، صادق الوعد و امیں بن کر

سلام اس پرکہ جس نے بے زبانوں کو زباں بخشی

سلام اس پر کہ جس نے ناتوانوں کو تواں بخشی

سلام اس پر بنایا جس نے دیوانوں کو فرزانہ

مئے حکمت کا چھلکایا جہاں میں جس نے پیمانہ

بڑے چھوٹے میں جس نے اک اخوّت کی بنا ڈالی

زمانے سے تمیز ِ بندۂ وآقا مٹا ڈالی

سلام اس پر فقیری میں نہاں تھی جس کی سلطانی

رہا زیرِ قدم جس کے شکوۂ فرّ خاقانی

سلام اس پر جو ہے آسودہ زیرِ گنبدِ خضراء

زمانہ آج بھی ہے جس کے در پر ناصیہ فرسا

سلام اس ذاتِ اقدس پر حیاتِ جاودانی کا

سلام آزادؔ کا ، آزادؔ کی رنگیں بیانی کا


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment