شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
بزمِ طیبہ میں برستی ہے جھما جھم روشنی
خاکِ پائے شاہ کو سرمہ بنالیتا ہوں میں
میری آنکھوں میں کبھی ہوتی ہے جب کم روشنی
نورِ مطلق کے قریں بے ساختہ پہنچے حضور
روشنی سے کس قدر ہوتی ہے محرم روشنی
نقشِ پائے شہہ کی ہلکی سی جھلک ہے کارگر
کیسے ہوسکتی ہے مہر و مہ کی مدہم روشنی
پانی پانی ہو ابھی یاد شہ کل میں صبیح
میرے اشکوں کی جو دیکھے چاہِ زم زم روشنی
شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
حالیہ پوسٹیں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- انکی مدحت کرتے ہیں
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- صانع نے اِک باغ لگایا