عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
یا خدا جَلد کہیں آئے بہارِ دامن
بہہ چلی آنکھ بھی اشکوں کی طرح دامن پر
کہ نہیں تار نظر جز دو سہ تارِ دامن
اشک بر ساؤں چلے کوچۂ جاناں سے نسیم
یا خدا جلد کہیں نکلے بخارِ دامن
دل شدوں کا یہ ہوا دامنِ اطہر پہ ہجوم
بیدل آباد ہوا نام دیارِ دامن
مشک سا زلف شہ و نور فشاں روئے حضور
اللہ اللہ حَلَبِ جیب و تتارِ دامن
تجھ سے اے گل میں سِتم دیدۂ دشتِ حرماں
خلشِ دل کی کہوں یا غمِ خارِ دامن
عکس افگن ہے ہلالِ لبِ شہ جیب نہیں
مہرِ عارض کی شعاعیں ہیں نہ تارِ دامن
اشک کہتے ہیں یہ شیدائی کی آنکھیں دھو کر
اے ادب گردِ نظر ہو نہ غبارِ دامن
اے رؔضا! آہ وہ بلبل کہ نظر میں جس کی
جلوۂ جیب گل آئے نہ بہارِ دامن
حدائقِ بخشش
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان
عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
حالیہ پوسٹیں
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا