غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
لِوائے حمد کے سائے میں سر اُٹھا کے چلے
چراغ لے کے جو عشاق مصطفےٰ کے چلے
ہوائے تُند کے جھونکے بھی سر جھکا کے چلے
وہیں پہ تھم گئی اک بار گردشِ دوراں
جہاں بھی تذکرے سلطانِ انبیاء کے چلے
یہ کس کا شہر قریب آ رہا ہے دیکھو تو
دُرود پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلے
نہیں ہے کبر کی رُخصت حرم میں زائر کو
ادب کا ہے یہ تقاضا کہ سر جھکا کے چلے
وہ ان کا فقر ،سلیماں کو جس پہ رشک آئے
وہ ان کا حسن کہ یوسف بھی منہ چھپا کے چلے
سرِ نیاز جھکایا جنہوں نے اس در پر
وہ خوش نصیب ہی دنیا میں سر اٹھا کے چلے
نشے کی علت حرمت میں تھا یہ پہلو بھی
کہ پل صراط پہ مومن نہ لڑکھڑا کے چلے
طلب ہوئی سرِ قوسین جب شبِ اسریٰ
حضور واقفِ منزل تھے ، مسکرا کے چلے
انہیں کی زیست ہوئی آبرو کے ساتھ بسر
جو ان کی چادرِ نسبت میں سر چھپا کے چلے
نظر بہ عالمِ پاکیزگی پڑے ان پر
مسافرانِ لحد اس لئے نہا کے چلے
جنابِ آمنہ اٹھیں بلائیں لینے کو
جو تاج سر پہ شفاعت کا وہ سجا کے چلے
نصیر اُن کے سوا کون ہے رسول ایسا
جو بخشوانے پہ آئے تو بخشوا کے چلے
نصیر ! تجھ کو مبارک ہو یہ ثباتِ قدم
کہ اس زمیں میں اکابر بھی لڑکھڑا کے چلے
غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
حالیہ پوسٹیں
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- رُبا عیات
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو