غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
لِوائے حمد کے سائے میں سر اُٹھا کے چلے
چراغ لے کے جو عشاق مصطفےٰ کے چلے
ہوائے تُند کے جھونکے بھی سر جھکا کے چلے
وہیں پہ تھم گئی اک بار گردشِ دوراں
جہاں بھی تذکرے سلطانِ انبیاء کے چلے
یہ کس کا شہر قریب آ رہا ہے دیکھو تو
دُرود پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلے
نہیں ہے کبر کی رُخصت حرم میں زائر کو
ادب کا ہے یہ تقاضا کہ سر جھکا کے چلے
وہ ان کا فقر ،سلیماں کو جس پہ رشک آئے
وہ ان کا حسن کہ یوسف بھی منہ چھپا کے چلے
سرِ نیاز جھکایا جنہوں نے اس در پر
وہ خوش نصیب ہی دنیا میں سر اٹھا کے چلے
نشے کی علت حرمت میں تھا یہ پہلو بھی
کہ پل صراط پہ مومن نہ لڑکھڑا کے چلے
طلب ہوئی سرِ قوسین جب شبِ اسریٰ
حضور واقفِ منزل تھے ، مسکرا کے چلے
انہیں کی زیست ہوئی آبرو کے ساتھ بسر
جو ان کی چادرِ نسبت میں سر چھپا کے چلے
نظر بہ عالمِ پاکیزگی پڑے ان پر
مسافرانِ لحد اس لئے نہا کے چلے
جنابِ آمنہ اٹھیں بلائیں لینے کو
جو تاج سر پہ شفاعت کا وہ سجا کے چلے
نصیر اُن کے سوا کون ہے رسول ایسا
جو بخشوانے پہ آئے تو بخشوا کے چلے
نصیر ! تجھ کو مبارک ہو یہ ثباتِ قدم
کہ اس زمیں میں اکابر بھی لڑکھڑا کے چلے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
حالیہ پوسٹیں
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا