حمد
میرے مولا کرم کر دے
دل نور سے پُر کر دے
جب ذکر کروں تیرا
یہ آنکھ بھی نم کر دے
جنت کی نہیں خواہش
طیبہ میں مجھے گھر دے
ظلمت میں گھرا ہوں میں
اب میری سحر کر دے
قسمت میری جاگ اُٹھے
تُو ایک نظر کر دے
ہاں عازمِ طیبہ تُو
محبؔوب کو پھر کر دے
میرے مولا کرم کر دے
حالیہ پوسٹیں
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- امام المرسلیں آئے
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں