نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
نبی راز دارِ مَعَ اللہ لِیْ ہے
وہ نامی کہ نامِ خُدا نام تیرا
رؤف و رحیم و علیم و علی ہے
ہے بے تاب جس کے لیے عرشِ اعظم
وہ اس رہروِ لا مکاں کی گلی ہے
نکیرین کرتے ہیں تعظیم میری
فدا ہو کے تجھ پر یہ عزّت ملی ہے
تلاطم ہے کشتی پہ طوفانِ غم کا
یہ کیسی ہوائے مخالف چلی ہے
نہ کیوں کر کہوں یَا حَبِیْبِیْ اَغِثْنِیْ
اِسی نام سے ہر مصیبت ٹلی ہے
صبا ہے مجھے صرصرِ دشتِ طیبہ
اِسی سے کلی میرے دل کی کھلی ہے
تِرے چاروں ہمدم ہیں یک جان یک دل
ابو بکر، فاروق، عثماں، علی ہے
خدا نے کیا تجھ کو آگاہ سب سے
دو عالم میں جو کچھ خفی و جلی ہے
کروں عرض کیا تجھ سے اے عالِمُ السّر
کہ تجھ پر مِری حالتِ دل کھلی ہے
تمنّا ہے فرمائیے روزِ محشر
یہ تیری رہائی کی چٹّھی ملی ہے
جو مقصد زیارت کا برآئے پھر تو
نہ کچھ قصد کیجے یہ قصدِ دلی ہے
تِرے در کا درباں ہے جبریلِ اعظم
تِرا مدح خواں ہر نبی و ولی ہے
شفاعت کرے حشر میں جو رضؔا کی
سوا تیرے کس کو یہ قدرت ملی ہے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
حالیہ پوسٹیں
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- انکی مدحت کرتے ہیں
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی