نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
حضورِ خاکِ مدینہ خمیدہ ہونا تھا
اگر گُلوں کو خزاں نا رسیدہ ہونا تھا
کنارِ خارِ مدینہ دمیدہ ہونا تھا
حضور اُن کے خلافِ ادب تھی بے تابی
مِری اُمید تجھے آرمیدہ ہونا تھا
نظارہ خاکِ مدینہ کا اور تیری آنکھ
نہ اس قدر بھی قمر شوخ دیدہ ہونا تھا
کنارِ خاکِ مدینہ میں راحتیں ملتیں
دِلِ حزیں تجھے اشکِ چکیدہ ہونا تھا
پناہِ دامنِ دشتِ حرم میں چین آتا
نہ صبرِِ دل کو غزالِ رمیدہ ہونا تھا
یہ کیسے کھلتا کہ ان کے سوا شفیع نہیں
عبث نہ اَوروں کے آگے تپیدہ ہونا تھا
ہلال کیسے نہ بنتا کہ ماہِ کامل کو
سلامِ ابروئے شہ میں خمیدہ ہونا تھا
لَاَمْلَئَنَّ جَہَنَّم تھا وعدۂ ازلی
نہ منکروں کا عبث بدعقیدہ ہونا تھا
نسیم کیوں نہ شمیم ان کی طبیہ سے لاتی
کہ صبحِ گُل کو گریباں دریدہ ہونا تھا
ٹپکتا رنگِ جنوں عشقِ شہ میں ہر گُل سے
رگِ بہار کو نشتر رسیدہ ہونا تھا
بجا تھا عرش پہ خاکِ مزارِ پاک کو ناز
کہ تجھ سا عرش نشیں آفریدہ ہونا تھا
گزرتے جان سے اِک شورِ ’’یا حبیب کے‘‘ ساتھ
فغاں کو نالۂ حلقِ بریدہ ہونا تھا
مِرے کریم گنہ زہر ہے مگر آخر
کوئی تو شہدِ شفاعت چشیدہ ہونا تھا
جو سنگِ در پہ جبیں سائیوں میں تھا مٹنا
تو میری جان شرارِ جہیدہ ہونا تھا
تِری قبا کے نہ کیوں نیچے نیچے دامن ہوں
کہ خاک ساروں سے یاں کب کشیدہ ہونا تھا
رؔضا جو دل کو بنانا تھا جلوہ گاہِ حبیب
تو پیارے قیدِ خودی سے رہیدہ ہونا تھا
حدائقِ بخشش
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان
مزید اردو نعتیں
نَفَحاتُ
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
حالیہ پوسٹیں
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم