تیری خوشبو، میری چادر
تیرے تیور، میرا زیور
تیرا شیوہ، میرا مسلک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
میری منزل، تیری آہٹ
میرا سدرہ، تیری چوکھٹ
تیری گاگر، میرا ساگر
تیرا صحرا ، میرا پنگھٹ
میں ازل سے ترا پیاسا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
تیرے واری ترا بالک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
تیری مدحت، میری بولی
تُو خزانہ، میں ہوں جھولی
تیرا سایہ، میری کایا
تیرا جھونکا، میری ڈولی
تیرا رستہ، میرا ہادی
تیری یادیں، میری وادی
تیرے ذرّے، میرے دیپک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
تیرے دم سے دلِ بینا
کبھی فاراں، کبھی سینا
نہ ہو کیوں پھر تیری خاطر
میرا مرنا میرا جینا
یہ زمیں بھی ہو فلک سی
نظر آئے جو دھنک سی
تیرے در سے میری جاں تک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
میں ہوں قطرہ، تُو سمندر
میری دنیا تیرے اندر
سگِ داتا میرا ناتا
نہ ولی ہوں، نہ قلندر
تیرے سائے میں کھڑے ہیں
میرے جیسے تو بڑے ہیں
کوئی تجھ سا نہیں بے شک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
میں ادھورا، تو مکمل
میں شکستہ، تو مسلسل
میں سخنور، تو پیمبر
میرا مکتب، ترا ایک پل
تیری جنبش، میرا خامہ
تیرا نقطہ، میرا نامہ
کیا تُو نے مجھے زیرک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
میری سوچیں ہیں سوالی
میرا لہجہ ہو بلالی
شبِ تیرہ، کرے خیرہ
میرے دن بھی ہوں مثالی
تیرا مظہر ہو میرا فن
رہے اُجلا میرا دامن
نہ ہو مجھ میں کوئی کالک
وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
حالیہ پوسٹیں
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک