پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
دل جھوم اٹھا دل کو سرکار نظر آئے
یہ دل ہی بے صبرا ہے آرام نہیں لیتا
اِک بار نہیں مجھ کو سو بار نظر آئے
طیبہ کے نظاروں سے جب آنکھ ہوئی روشن
پھر عرشِ معلیٰ کے انوار نظر آئے
اِک مہک اٹھی دل کے ویران دریچوں سے
جب جلوہ نما دل میں ابرار نظر آئے
بخشش کے لیے میری وہ ہاتھ اٹھے جس دم
مجھے رحمتِ یزداں کے انبار نظر آئے
محبؔوب یہ دل اپنی تقدیر پہ نازاں ہے
اس عاصی کو دو جگ کے مختار نظر آئے

پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
حالیہ پوسٹیں
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا