پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے

پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
دل جھوم اٹھا دل کو سرکار نظر آئے

یہ دل ہی بے صبرا ہے آرام نہیں لیتا
اِک بار نہیں مجھ کو سو بار نظر آئے

طیبہ کے نظاروں سے جب آنکھ ہوئی روشن
پھر عرشِ معلیٰ کے انوار نظر آئے

اِک مہک اٹھی دل کے ویران دریچوں سے
جب جلوہ نما دل میں ابرار نظر آئے

بخشش کے لیے میری وہ ہاتھ اٹھے جس دم
مجھے رحمتِ یزداں کے انبار نظر آئے

محبؔوب یہ دل اپنی تقدیر پہ نازاں ہے
اس عاصی کو دو جگ کے مختار نظر آئے


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment