پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
دل جھوم اٹھا دل کو سرکار نظر آئے
یہ دل ہی بے صبرا ہے آرام نہیں لیتا
اِک بار نہیں مجھ کو سو بار نظر آئے
طیبہ کے نظاروں سے جب آنکھ ہوئی روشن
پھر عرشِ معلیٰ کے انوار نظر آئے
اِک مہک اٹھی دل کے ویران دریچوں سے
جب جلوہ نما دل میں ابرار نظر آئے
بخشش کے لیے میری وہ ہاتھ اٹھے جس دم
مجھے رحمتِ یزداں کے انبار نظر آئے
محبؔوب یہ دل اپنی تقدیر پہ نازاں ہے
اس عاصی کو دو جگ کے مختار نظر آئے

پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
حالیہ پوسٹیں
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- قصیدۂ معراج
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض