پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ
ہم سے پیاسوں کے لئے دریا بہاتے جائیں گے
کشتگانِ گرمیِ محشر کو وہ جانِ مسیح
آج دامن کی ہو ادے کر جِلاتے جائیں گے
ہاں چلو حسرت زدوں سنتے ہیں وہ دن آج ہے
تھی خبر جس کی کہ وہ جلوہ دکھاتے جائیں گے
کچھ خبر بھی ہے فقیرو آج وہ دن ہے کہ وہ
نعمتِ خلد اپنے صدقے میں لٹاتے جائیں گے
خاک افتادو بس اُن کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گر کر سجدہ میں تم کو اٹھاتے جائیں گے
وسعتیں دی ہیں خدا نے دامنِ محبوب کو
جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے
لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف
خرمنِ عصیاں پہ اب بجلی گراتے جائیں گے
آنکھ کھولو غمزدودیکھو وہ گریاں آئے ہیں
لوحِ دل سے نقشِ غم کو اب مٹاتے جائیں گے
سوختہ جانوں پہ وہ پُر جوشِ رحمت آئے ہیں
آبِ کوثر سے لگی دل کی بجھاتے جائیں گے
پائے کوباں پل سے گزریں گے تری آواز ہر
رَبِّ سَلِّم کی صدا پر وجد لاتے جائیں گے
سرورِ دیں لیجئے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس و شیطاں سیّدا کب تک دباتے جائیں گے
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائشِ مولیٰ کی دھوم
مثلِ فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دَم میں جب تک دَم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
حالیہ پوسٹیں
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- قصیدۂ معراج
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں